لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
اللہ کسی آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا، جو نیکی کرے گا اس کا اجر اسے ملے گا، اور جو گناہ کرے گا اس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا، اے ہمارے رب ! بھول چوک اور غلطی پر ہمارا مواخذہ نہ کر، اے ہمارے رب ! اور ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال، جیسا کہ تو نے ہم سے پہلے کے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے رب ! اور ہم پر اس قدر بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہو، اور ہمیں درگذر فرما، اور ہماری مغفرت فرما، اور تو ہمارا آقا اور مولٰی ہے، پس کافروں کی قوم پر ہمیں غلبہ نصیب فرما
(ف1) ان آیات میں مسلمانوں کو ایک نہایت ہی عجیب دعا سکھائی گئی ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان تمام گمراہیوں اور لغزشوں سے بچے جن کی وجہ سے پہلی قومیں ہلاک ہوئیں یعنی وہ خطاء نسیان سے بچے ، خواہ مخواہ تعمق کی وجہ سے مصائب کے بوجھ کو اپنے سر پر نہ لادے جیسے پہلی قوموں نے کیا اور ہر وقت اللہ تعالیٰ سے نصرت وعفو کا طالب رہے اور کوشش کرے کہ طاقت وقوت میں کفر اس سے بازی نہ لے جائے ۔ حل لغات : إِصْرًا: بوجھ ۔ مَوْلَی: کارساز ۔