وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولًا
اور کفار مکہ جب بھی آپ کو دیکھتے (١٩) ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں (کہتے ہیں) کیا یہی ہے وہ آدمی جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔
ف 2 گذشتہ اقوام وملل کی تباہی اور بربادی کا ذکر کرتے ہے اور اب یہ بتایا ہے کہ مشرکین کہ بھی انہیں منکرین کے نقش قدم پر جارہے ہیں یہ بھی اس اس پر رشدوہدایت اور ذات والا صفات پر طعنہ زن ہوتے ہیں اور نہایت تحقیر کے لہجے میں کہتے ہیں ۔ کیا اس شخص کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ، گویا رسول کے ضروری ہے کہ وہ مالدار بھی ہو اور ان لوگوں کی طرح جھوٹی عزت اور جھوٹے وقار کا بھی مالک ہو ۔ ان کے خیال میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے لازم تھا کہ وہ ان کے منتخب اکار میں سے ہوتے ، تحقیر واستہزاکی کوئی وجہ نہیں ۔ بلکہ حضور کمالات روحانی اور وجاہت وحسن جسمانی کے لحاظ سے ان تمام لوگوں سے بہتر تھے یا یوں کہیے کہ آپ تمام کمالات کے حامل تھے ۔ اور انسانیت کا صحیح نمونہ تھے گو ابتداً دولت نہ تھی مگر دولت غنا کے تو شہنشاہ تھے ۔ اور ایک وقت آیا کہ آپ کے قدموں میں سیم وزر کے انبار لگ گئے ۔