سورة البقرة - آیت 283

وَإِن كُنتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَّقْبُوضَةٌ ۖ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ ۗ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ ۚ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر تم حالت سفر (378) میں ہو اور کوئی کاتب نہ پاؤ، تو قبضہ میں لیا ہوا گروی استعمال کرو، پس اگر تم میں سے کوئی کسی پر بھروسہ کرلے، تو اسے (جس پر بھروسہ کیا گیا ہے) چاہئے کہ اس کی امانت ادا کردے، اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب، اور گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جو کوئی اسے چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہوگا، اور اللہ تمہارے کیے کو اچھی طرح جانتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں رہن کی اجازت دی ہے ، اس لئے ناواقفی کے وقت اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں ۔ البتہ یہ ہدایت کی ہے کہ اگر یونہی اعتبار پر کوئی شخص قرض دے دے تو مدیون کو چاہئے کہ اس کے حسن سلوک کا خیال رکھے اور اس کی پائی پائی چکا دے ۔ اس کے بعد عام ہدایت ہے کہ کتمان شہادت اسلام میں درست وجائز نہیں کیونکہ اس سے باہمی اعتماد اٹھ جاتا ہے ۔ حل لغات : اثم : مصدر اثم ، مجرم ۔ اثم : بمعنی گناہ ۔