قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
آپ کہیئے کہ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم لوگ روگردانی کرو گے تو رسول پر تبلیغ کرنی لازم ہے جس کی ذمہ داری ان کے سر ڈالی گئی ہے، اور تم پر اسے قبول کرنا لازم ہے جس کی ذمہ داری تمہارے سر ہے، اور اگر تم لوگ ان کی اطاعت کرو گے تو راہ راست پر آجاؤ گے، اور رسول کی ذمہ داری تو صرف پیغام کو واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔
(ف ١) قرآن حکیم نے بار بار اطاعت رسول کو بیان فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ اس اسوہ کامل کی تقلید کرے اور اپنی زندگی کے لئے مشکوۃ نبوت سے کسب انوار کرے ، کیونکہ پیغمبر ہی دنیا میں محاسن اور کمالات کا پیکر ہوتا ہے ، اور اس سے بےنیازی اللہ کے دین سے کفر کی مترادف ہے ، چنانچہ (آیت) ” ان تطیعوہ تھتدوا “۔ کہہ کر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ دنیا میں اللہ کی فرمانبرداری اور اس کی اطاعت شعاری کے معنے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ عظمت رسول کو سمجھو ، اور اس کے مقام رفیع سے واقف ہو ، تاکہ تم ہدایت حاصل کرسکو ۔