أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اے میرے نبی ! آپ دیکھتے نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی تمام مخلوقات اور فضا میں پر پھیلا کر اڑتی ہوئی چڑیاں سبھی اللہ کی تسبیح (٢٥) بیان کرتی ہیں، ہر مخلوق اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتی ہے، اور اللہ ان سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔
(ف1) ﴿كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ﴾یعنی کائنات کا ہر ذرہ خدا کی تسبیح وستائش میں مصروف ہے اور کوئی چیز نہیں جو اس کے ماتحت اور مسخر نہ ہو ، آسمان وزمین کے تمام حقائق اس کے عتبہ جلال کے سامنے جھکتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں ، مگر سجدہ اور نیاز مندی کے طریقے مختلف ہیں ، ہر شے اپنی فطرت اور ساخت کے مطابق اپنے فرائض کو ادا کر رہی ہے ، اور نہایت استقلال سے نیاز مندی اور بندگی کا ثبوت دے رہی ہے ۔ حل لغات : يُزْجِي: جلاتا ہے ہنکاتا ہے ۔ اصل میں ازجا کے معنی سہولت وآسانی سے چلانے کے ہیں ۔ الْوَدْقَ: ہلکی ہلکی بارش ۔