إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر تم صدقات و خیرات (368) کو ظاہر کرتے ہو تو اچھی ہی بات ہے، اور اگر محتاجوں کو دیتے وقت اسے چھپاتے ہو، تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اور اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا، اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے
(ف ٢) ان آیات میں بتایا ہے کہ صدقات کا اظہار واعلان اگر نیک نیتی کے ساتھ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ، اسی طرح اگر اخفاء ریا کے ڈر سے ہو تو بہتر ہے اور یہ کہ اس سے تکفیریات ہوتی رہتی ہے یعنی جب ہم دوسروں کی ضروریات کو پورا کردیتا ہے اور ہمارے گناہوں پر خط عفو کھینچ دیتا ہے ، کتنی بڑی حوصلہ افزائی ہے ۔ حل لغات : الباب : جمع لب بمعنی عقل ۔ نذر : منت ماننا ۔ تبدوا مصدر ابدآء بمعنی اظہار ۔