وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور وہی ہے جو زندگی اور موت (٢٥) دیتا ہے، اور اسی کے اختیار میں ہے رات اور دن کا ایک دوسرے کے بعد آنا جانا، تو کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ہو۔
(ف ٢) خدا کی ذات اس درجہ ظاہر وباہر ہے کہ اس کا انکار عقلا محال ہے چنانچہ ارشاد ہے کہ اس نے تمہیں زمین میں خلعت وجود دے کر بھیجا ، تمہیں کتم عدم سے نکالا ، اور منصہ شہود پرجلوہ گر کیا ، تم خارج میں کوئی حیثیت نہ رکھتے تھے ، اس نے اپنی نیابت کا پیراہن تمہیں بخشا ، کیا اس کے بعد بھی انکار والحاد کے لئے کوئی گنجائش باقی رہ جاتی ہے ؟ اس کے بعد تمہیں اس کے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش ہونا ہے ، تاکہ وہ دریافت کرے ، کہ تم نے کیونکر اپنے فرائض منصبی کو ادا کیا حیات اور موت بھی اس کے اختیار میں ہے وہ جسے چاہے زندہ رکھے ، اور جس کو چاہے چشم زدن میں موت کے گھاٹ اتار دے ، اسی طرح کائنات میں جس قدر تبدیلیاں اور انقلابات ہوتے ہیں ، وہ سب اس کے ارادہ وحکم کے ماتحت ہوتے ہیں ، وہ چاہے تو ظلمتوں کو روشنی سے بدل دے اور روشنی کو تاریکیوں میں چھپا دے ، دن کے بطن سے رات کی سیاہی کو پیدا کرے ، اور شب یلدا کے پیٹ سے روز روشن کو ، وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ حل لغات : مبلسون : مایوس ، ابلیس اسی سے ہے یعنی اللہ کی رحمتوں سے نا امید ۔