وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل (٢٣) بنائے ہیں، تم لوگ بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو۔
دیدہ عبرت سے دیکھو : ! (ف ١) یعنی اللہ تعالیٰ نبے جو تمہیں اعضاوجوارح عنایت فرمائے ہیں تو اس لئے کہ دنیا کو عبرت کی نگاہ سے دیکھو اور یہاں کی ہر چیز پر مبصرانہ غور کرو ، کان دیئے ہیں ، تاکہ اچھی باتوں کو سنو ، آیات وحکم کو گوش گزار کرو ، اور ان چیزوں کی سماعت کرو جو تمہاری اخروی زندگی کے لئے ضروری ہیں ، تمہیں آنکھیں دی ہیں ، تاکہ اللہ کی نشانیوں کو دیکھو ، اور حقائق کا ملاحظہ کرو ، اور دل دیا ہے تاکہ سوچو ، اور غور وفکر کرو ، پھر اگر تم لوگ اللہ کی ان نعمتوں سے استفادہ نہیں کرتے ، تو یہ کھلی ناشکری ہے ۔ واضح رہے کہ افئدۃ ‘ کا لفظ بطور عرف لسانی استعمال ہوا ہے ، مقصد یہ ہے کہ تمہیں شعور واحساس کی قوتیں عطا کی ہیں اور سمجھ بوجھ بخشی ہے ۔