سورة المؤمنون - آیت 20
وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ہم زیتون کا درخت پیدا کرتے ہیں جو طور سینا کے آس پاس زیادہ ہوتا ہے، جو تیل اور کھانے والوں کے لیے سالن لیے اگتا ہے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ١) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی مختلف نعمتوں کا ذکر سے مقصد ہے کہ جس طرح تمہاری مادی ضروریات کیلئے اس کائنات میں وافر پیدا کیا ہے اسی طرح تمہاری روحانی ضروریات سے بھی وہ آگاہ رہے ، ان آیات میں انعام اور وحی کو بارش کے ساتھ تشبیہ دی ہے گویا جس طرح بارش کے بعد کھیت لہلہا اٹھتے ہیں اور اس کا پانی ضرورت کا سبب بن جاتا ہے ، اسی طرح جب دل کی زمین خشک ہوجاتی ہے تو سیرابی کے لئے ترستی ہے ۔ حل لغات : طرائق : جار کہنہ ، واشراف قوم وگرو ، مراد آسمان راہیں مختلف آسمان ہے ۔