الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
جنہیں ہم جب سرزمین کا حاکم بناتے ہیں تو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور تمام امور کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔
(ف ١) جو لوگ اسلامی حکومت کے تخیل سے خائف ہیں ان کو اس آیت پر غور کرنا چاہئے ، ارشاد ہے ، کہ ہم مسلمانوں کو جب تمکن نے الارض کی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ دنیا میں عیاشیاں نہیں پھیلاتے ، اور حرص وآز میں گرفتار ہو کر لوگوں کے مال ودولت پر ڈاکہ نہیں ڈالتے ، وہ نہایت پاکباز اور خدا پرست ثابت ہوتے ہیں ، ان کی زندگی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عبادت الہی کے جذبہ کو عام کریں ، اللہ کے سامنے جھکیں ، نماز پڑھیں ، اور زکوۃ دین تاکہ تمام غرباء اور مساکین کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے ، وہ ہر نیکی کو پھیلاتے ہیں ، اور ہر برائی کے خلاف جہاد کرتے ہیں ان کا طرز حکومت نہایت عادلانہ اور دیندارانہ ہوتا ہے ۔