أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩
کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ وہ تمام مخلوقات جو آسمانوں اور زمین (١١) میں ہے، اور شمس و قمر اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے بنی نوع انسان اللہ کے لئے سجدے کر رہے ہیں اور بہت سے انسانوں کے لئے عذاب لازم ہوگیا ہے، اور جسے اللہ رسوا کردے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا ہے، بیشک اللہ جو چاہتا ہے اسے کر گزرتا ہے۔
آقا کے ناشکر گزار بندے : (ف1) یعنی کائنات کی ہر چیز اللہ کے قانون اطاعت کی فرمانبرداری کرتی ہے ، اور کوئی چیز اس کے اقتدار وعلم سے باہر نہیں ، آسمان کی بلندیاں ، اور زمین کی پستیاں سب اس کے سامنے جھکتی ہیں آفتاب اور چاند ، نجوم اور ستارے ، درخت اور بےسمجھ حیوانات تمام کے تمام اس کے حضور میں سربسجود ہیں ، بہت سے سعادتمند انسان بھی ہیں ، جن کو توفیق اطاعت وفرمانبرداری ارزانی ہوئی ہے ، مگر کثیر تعداد ان لوگوں کی ہے جن کی گردنیں تکبر سے نہیں جھکتیں ارشاد ہے کہ یہ لوگ دراصل ذلیل ہیں ، اپنے آقا کے ناشکر گزار بندے ہیں ، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اصل عزت یہ ہے کہ آقا انہیں پسند کرے اور محبوب رکھے ، اور اگر تمرد و بغاوت کی وجہ سے آقا کی نظروں سے گر گئے تو اور کون ہے جو عزت وافتخار کا خلعت بخشے گا ، جو رب العزت کے ہاں حقیر اور قابل نفرت ہے ، اس کی کوئی عزت نہیں ، اور وہ بالکل احترام کا مستحق نہیں ۔ حل لغات: الدَّوَابُّ: دابۃ کی جمع ہے ، بمعنی حیوان ، چوپایہ ، زمین پر چلنے والا ہر جانور ۔