إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ
بیشک جن لوگوں کے لیے ہماری جانب سے بھلائی (جنت) کا فیصلہ (٣٦) ہوچکے گا، انہیں اس جہنم سے دور رکھا جائے گا۔
اہل جنت کو دوزخ کو اذیتوں کا کھٹکا نہیں : (ف ١) جنت اور دوزخ اللہ تعالیٰ کی رضا اور ناراضگی کے دو مقام ہیں ، جو لوگ مشرک ہیں ، جنہوں نے حق پرستی کے قعر کو چھوڑ کر شرک پرستی کو نشیمن بنایا ہے ، وہ اللہ کی ناراضگی اور ناخوشی کے مہبط ہیں ، اس لئے ان کا مقام بھی وہ ہے جہاں سے غیض وغضب کے شعلے بھڑکتے ہیں ، اور جن کے مقدر میں نیکی ہے ، اور نصیب میں اللہ کی توحید ، وہ رضا الہی کا موجب ہیں ، اور ان کا مقام بھی وہ سرور آفرین ہے کہ وہاں جہنم کے ہولناک شعلوں کی آواز تک نہیں پہنچے گی ، اور چونکہ دنیا میں انہوں نے ایثار وقربانی سے کام لیا تھا ، اور محض اللہ کی رضا جوئی کے لئے ان تمام لذتوں اور آسائشوں کو خیر باد کہا تھا ، اس لئے یہاں ان کو ہر قسم کی لذتیں عطا کی جائیں گی ، اور روح وجسم کی تمام مسرتیں ان کے حصہ میں آئیں گی اور وہ دائمی وابدی ہو نگی ، کوئی خوف وگھبراہٹ ان کے نزدیک نہیں آئے گا ، حتی کہ نفخہ ثانیہ کے بعد حساب ومحاسبہ کے ڈر سے بھی وہ بالکل بےخطر ہوں گے ، فرشتے خوشخبریوں کے تحائف لے کر ان کا استقبال کریں گے ، اور ان کو بتائیں گے کہ اللہ کے نزدیک ان کا مقام کس درجہ بلند ہے ۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان نجات کے صحیح معنوں میں مستحق ہیں ، اور یہ غلط ہے کہ ہر مسلمان خواہی نہ خواہی جہنم کی اذیتوں کو محسوس کرے گا ، یہاں واضح طور پر بتلا دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے لئے کام نجات مقدرات میں سے ہے اور وہ جہنم کی خوفناک اذیتوں سے قطعی محفوظ رہیں گے ۔