سورة الأنبياء - آیت 91
وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور وہ عورت (٣٢) جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس کے بطن سے اپنی روح کو پھونک کے ذریعہ پہنچا دیا، اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دی۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
مسیح (علیہ السلام) اللہ کی نشانی ہیں : (ف ١) حضرت مسیح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی روح کی نفخ سے تعبیر کیا ہے ، کیونکہ ان کو خرق عادات کے طور پر پیدا کیا گیا ، اور اس لئے بھی کہ ان کا درجہ ومقام بہت بلند تھا ، یہودیوں کو یہ بتلانا مقصود ہے ، کہ تمہارے ظنون فاسدہ بےدینی اور الحاد پرمبنی ہیں ، ورنہ مریم عفیفہ اور مسیح ناصری اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک نشانی ہیں ۔