وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ
اور داؤد و سلیمان (٢٦) جب کھیتی کے معاملے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں کچھ لوگوں کی بکریاں گھس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلے کے گواہ تھے۔
اللہ کی اپنے بندوں پر بو قلمون رحمتیں : (ف ١) ان سب آیات میں اللہ تعالیٰ کی بوقلمون نعمتوں کا ذکر ہے کہ کس طرح کسی کسی بندے کو نوازا گیا ، داؤد وسلیمان (علیہ السلام) کے متعلق ارشاد ہے ، کہ دونوں کو ہم نے پیغمبرانہ فراست عطا کر رکھی تھی ، مگر وقت نظر میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا اجتہاد بڑھ گیا ، قصہ یہ ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس دو فریق آئے ایک کا باغ تھا ، اور دوسرے کی بکریاں باغ والے نے کہا ، رات کو اس کی بکریوں نے میرے باغ کا ستیاناس کردیا ہے ، اس سے ہر جانہ دلوائیے ، حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا ، تم اس کی بکریاں چھین لو ، یہ اس غفلت وبے پرواہی کی سزا ہے جس کی وجہ سے تمہارا باغ غارت ہوگیا ، حضرت سلیمان (علیہ السلام) تک یہ معاملہ پہنچا تو انہوں نے فرمایا میرا فیصلہ اس سے مختلف ہے ، حضرت داؤد (علیہ السلام) سے پوچھا ، وہ کیا ہے آپ نے فرمایا کہ بکریوں سے اس وقت تک استفادہ کیا جائے جب تک کہ نقصان کی تلافی نہ ہو ، اور اس کے بعد بکریاں واپس کردی جائیں ، کیونکہ بکریوں کا بطور تملیک مدعی کے سپرد کردینا ، قرین عدل نہیں ، حضرت داؤد (علیہ السلام) بیٹے کی فراست پر خوش ہوئے اور اس تجویز سے اتفاق کیا ؟ اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امر مجتہد فیہ میں اختلاف جائز ہے بلکہ بعض حالات میں ضروی ۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی دانشمندی اور دور فہمی کے بیشمار قصے کتابوں میں مذکور ہیں اور انکی حکیمانہ امثال تو مشہور ہیں ، یہ اللہ تعالیٰ کا خاص انعام تھا جس سے وہ ممتاز ومفتخر تھے ، حضرت داؤد (علیہ السلام) بھی اللہ کے بےشمار انعامات سے سرفراز تھے ، ان کہ سامان حرب کی تیاری میں کمال حاصل تھا ، زرہیں ، یعنی آہنی قمیص سب سے پہلے انہوں نے ایجاد کیں ، پہاڑوں میں راستے انہوں نے بنائے اور پرندوں کو جنگی خدمات کے لئے استعمال کیا ، حل لغات : الکرب : بےچینی ۔ الحرث : کھیت اور باغ دونوں کے لئے اس کا استعمال قرآن میں ہوا ہے ۔ نفشت : نفش سے ہے ، رات کے وقت مال ڈھور کا کھیت میں جا پڑنا ۔