سورة طه - آیت 111

وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور (اس دن) تمام چہرے اس ذات کی بارگاہ میں جھکے (٤٥) ہوں گے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اور جس کے ذریعہ آسمان و زمین کی ہر چیز قائم ہے اور جو ظلم و شرک کر کے آئے گا وہ خائب و خاسر ہوگا

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات: الْحَيِّ الْقَيُّومِ: زندگی اور حیات کا منبع اصلی اور تمام کائنات کو قائم اور باقی رکھنے والی ذات : علماء طبعیات حیران وسرگردان ہیں کی مادہ میں زندگی کہاں سے آگئی کیونکہ اس میں تو سوائے اشکال وصنور کی قبولیت کے اور کسی قسم کی استعداد موجود نہیں ، یہ خیال کہ زندگی جسم کی موزوں ترکیب کا نام ہے ، اب غلط ثابت ہوچکا ہے ، علم الحیوانات کے ماہرین نے ایسے حشرات دریافت کئے ہیں جن کی ترکیب بالکل سادہ اور بسیط ہے مگر حیات اور زندگی ان میں موجود ہے ، قرآن حکیم یہ کہہ کر علماء طبیعات کی حیرانی دور کردیتا ہے ، کہ یہ تمام زندگی ’ حی “ یعنی خدائے زندہ کی طرف سے ہے اسی نے حیات کو پیدا کیا ہے اور وہی جب تک چاہتا ہے اسے باقی رکھتا ہے ۔