سورة طه - آیت 50

قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

موسی نے کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا (٢٠) کیا ہے، پھر (دنیا میں رہنے کے لیے) ان کی رہنمائی کی۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) حکومتوں کی ہمیشہ یہ ذہنیت رہی ہے کہ محکوموں کو غیر متعلق مسائل میں الجھا دیا جائے ، اور اصل مطالبہ سے ان کی نگائیں پھیر دی جائیں ، چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) نے جب فرعون سے کہا ، کہ ہم تمہارے پروردگار کی جانب سے رسول مقرر ہو کر آئے ہیں ، اور ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ کر دو ، تو اس نے بجائے اس کے کہ اصل مطالبہ کے متعلق کچھ جواب دے یہ کہا کہ تمہارا پروردگار کون ہے ؟ میں تو ابھی تک یہی نہیں جان سکا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے نہایت حکیمانہ جواب دیا کہ رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ، اور پھر ہر چیز کے فرائض علم وانصاف سے مرتب کئے ، اور تم ہو کر باوجود فرعونی الوہیت کے بنی اسرائیل پر مظالم ڈھا رہے ہو ، اس کے بعد اس نے سوالات کا رخ دوسری طرف پھیر دیا ، کہنے لگا ، تو تمہارے خیال میں پہلے سب لوگ گمراہ تھے ؟ آخر جب تم نہیں آئے تھے ، اس وقت لوگوں کے پاس اللہ کا کونسا پیغام تھا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کا جواب دیکھئے کتنا جچا تلا ہے ، کہ اس کے بعد کچھ کہنے سننے کی گنجائش نہیں رہی فرمایا گذشتہ قوموں کے حالات اللہ کو معلوم ہیں ، اور کوئی چیز اس سے پوشیدہ ومستتر نہیں ، غرض یہ تھی کہ فرعون غیر متعلق ، بحثوں میں الجھا نہ سکے ایسے جامع اور معقول جواب دئیے کہ اس کو اصل مسئلہ کی طرف متوجہ ہونا پڑا ۔ حل لغات : القرون الاولے : پہلی قومیں ، گذشتہ زمانے کے لوگ ۔ لا یضل ربی ولا ینسے : میرا پروردگار نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ۔ لا ولی النھی : نھیۃ کی جمع معنے عقل والوں کے لئے ۔