يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
لوگ آپ سے شراب اور جوے کے بارے میں سوال (307) کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں، اور ان کے گناہ ان کے نفع سے زیادہ بڑے ہیں، اور آپ لوگ بوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ (308) کریں، آپ کہہ دیجئے کہ جو (تمہاری ضروری اخراجات سے) زیادہ ہو اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور وفکر کرسکو
شراب اور جوا : (ف ٣) اسلام سے پہلے جوئے اور شراب کے سختی سے عادی تھے اور وہ شخص جو شراب نہ پئے اور جوا نہ کھیلے اسے کہتے تھے ‘ یہ ” برم “ ہے یعنی کمینہ ہے اور سوسائٹی کے لئے باعث توہین ہے ۔ حضرت عمر (رض) جو انوار نبوت کے اکتساب میں یدطولی رکھتے تھے اس کو بہت برا جانتے تھے ، انہوں نے دعا کی ، اے اللہ ! شراب کے متعلق فیصلہ کن حکم نازل فرما ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ شراب اور جوئے میں گو عارضی فائدے بہت ہیں ، لیکن مستقل نقصان کہیں زیادہ ہے ، اس لئے یہ دونوں چیزیں بری ہیں ۔ اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا ، اس سے بھی زیادہ واضح حکم نازل ہو تو سورۃ نساء کی یہ آیات نازل ہوئیں ۔ (آیت) ” یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری “۔ مگر اس میں بھی تھوڑی سی رعایت تھی ، اس لئے پھر مطالبہ کیا گیا تو آخری اور فیصلہ کن آیت نازل ہوئی کہ (آیت) ” فھل انتم منتھون “ کہ رکتے بھی ہو یہ نہیں ۔ اس پر انتھینا انتھینا کی صدائیں بلند ہوئیں ، ساغر ومینا کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے اور صدیوں کے رسیا ایک دم پارسا بن گئے یہ اسلام کا اعجاز ہے ۔ حل لغات : یرتدد : ارتداد ، پھر جانا ۔ الخمر : ہر وہ چیز جو دماغ وعقل کو بےقابو کر دے ۔ میسر : جوا ۔ قمار بازی ۔ (ف ١) جوئے اور شراب کی حرمت کے بعد جذبہ سخاوت کو کہاں صرف کیا جائے ، ان آیات میں اس کا جواب دیا ہے کہ جو ضروریات سے زائد ہو ، اسے شراب وقمار کی بجائے نیک کاموں میں صرف کرو ۔