سورة الكهف - آیت 107
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
بیشک جو لوگ ایمان (٦٣) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا ان کی ضایفت کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ٢) منکرین کا انجام واضح کرنے کے بعد اب مومنین کا مال بتایا ہے کہ ان کا مقام فردوس ہے جس میں یہ لوگ ابدی زندگی بسر کریں گے ۔ کفار کے لئے ” نزل “ کے لفظ کو بطور طنز کے استعمال فرمایا تھا ، یہاں مومنوں کے لئے بھی ضیافت ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ باوجود ابدی زندگی کے خاطر مدارات میں ہر لمحہ تنوع ہوگا ، اور یہ لوگ جنت میں اس طرح آرام وآسائش سے رہیں گے جس طرح کوئی عزیز مہمان رہتا ہے اس وضاحت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام میں مہمان کا درجہ کتنا بلند ہوگا ۔