كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
تم پر جہاد (304) فرض کردیا گیا ہے، اگرچہ وہ تم کو ناپسند ہے، اور بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے لیے اچھی ہے، اور بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے لیے بری ہے، اور اللہ جانتا ہے، اور تم لوگ نہیں جانتے
فرضیت جہاد : (ف ١) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ منجملہ تمام آزمائشوں کے سب سے بڑی آزمائش جہاد ہے ، مال ودولت کی قربانی آسان ہے ، گر سربکف ہو کر میدان جہاد میں نکل آنا مشکل ۔ ہوسکتا ہے کہ بعض طبیعتیں اسے زیادہ کڑی آزمائش تصور کریں ، لیکن اس کے فوائد کے مقابلہ میں یہ کوئی چیز نہیں ، قوموں کی زندگی ان کے جذبہ جہاد سے وابستہ ہے ، وہ جو جنگ سے جی چراتے ہیں ، ان کا قدرت سخت ترین امتحان لیتی ہے ، وہ جن کے ہاتھ اپنی حفاظت میں نہیں رہتے ‘ وہ کچل دیئے جاتے ہیں ، بزدیوں اور کمزوریوں کو جو اپنے سامنے حق کا خون ہوتا دیکھیں اس دنیا میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔