قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
اس نے کہا، میرے اور تمہارے درمیان جدائی (٤٩) کی یہی گھڑی ہے، جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکتے تھے میں تمہیں ان کی تاویل بتاتا ہوں۔
حضر (علیہ السلام) کے جوابات : (ف ٢) ان آیات میں حضرت خضر (علیہ السلام) نے جناب موسیٰ (علیہ السلام) کی حیرانیوں کو دور کیا ہے ، اور واقعات کے باطن کی طرف اشارہ کیا ہے ، یعنی اس حقیقت سے آگاہ فرمایا ہیں کہ منصب نبوت اور قضاء وفیصلہ کے لئے کس قدر دوربینی وژرف نگاہی کی ضرورت ہے ، بسا اوقات واقعات کا ظاہر غلط طریق کار کی جانب راہنمائی کرتا ہے ، اور اس سے غلط نتائج مرتب ہوتے ہیں یہ حضرت موسیٰ پر چونکہ امت کی ذمہ داریاں عائد ہونے والی تھیں ، اس لئے ان کے لئے اس نوع کی علمی تربیت ضروری تھی تاکہ اس منصب کی اہمیت میں سے کما حقہ آگاہ ہوسکیں ۔ حل لغات : یرید : دیوار کیلئے بطور مجازا محاورہ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔