وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اور اس آدمی سے بڑا (اپنے حق میں) ظالم کون ہوگا جس کو اس کے رب کی آیتوں کے ذریعہ نصیحت (٣٤) کی جائے تو ان سے منہ موڑ لے اور جو گناہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کیے ہیں انہیں بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں تاکہ وہ قرآن کو نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ڈال دیا ہے، اور اگر آپ انہیں سیدھی راہ کی طرف بلائیں گے تو وہ راہ پر ہرگز نہیں آئیں گے۔
(ف ١) یہ ان کی قساوت قلبی اور بدبختی کی انتہائی صورت ہے کہ دل مسخ ہوگئے ہیں ، اور کانوں میں حق کے لئے قوت سماعت نہیں رہی ۔ یہ یاد رہے کہ یہ محض ایک انداز بیان ہے ورنہ اعراض وغفلت کی کوتاہیاں ہمیشہ ان سے سرزد ہوئیں ، انہوں نے خود دلوں کو تعصب وعناد کی تاریکیوں سے آلودہ رکھا اور کانوں کو حق کی آواز سے نا آشنا اللہ اس کیفیت تغافل وانکار کو دلوں پر پردہ ڈال دینے سے تعبیر کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے ، ان لوگوں نے بھی اس بات پر اعتراض نہیں کیا ، کہ قرآن ہمیں ناقابل اصلاح ٹھہراتا ہے ، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ بالکل ہمارے ارادوں کی ترجمانی ہے ۔ حل لغات : موئلا : مرجع وماوی :