سورة الكهف - آیت 51

مَّا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں نے انہیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش (٢٨) کے وقت حاضر کیا تھا اور نہ خود انہیں پیدا کرتے وقت اور گمراہ کرنے والوں کو مجھے اپنا مددگار نہیں بنانا تھا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

انسانی فطرت کی بلندیاں : (ف ١) مشرکین کو بتایا ہے کہ کم بختو ، اپنی فطرت کی بلندیوں کو محسوس کرو ، تمہیں اللہ تعالیٰ نے مسجود ملائک بنایا تھا تمہیں اس منصب پر فائز کیا تھا ، کہ دنیا کی اعلی ترین مخلوق تمہارے سامنے جھکے ، تمام کائنات پر تم حکومت کو ، ذرے سے آفتاب تک سب چیزیں تمہاری مسخر کردیں ، تاکہ تم اللہ کی نیابت کے فرائض ادا کرو ، اور اس کی عظمت کی گواہی دو ، مگر تم ہو کہ نفس کی پوجا میں مبتلا ہو ، شیطان کے نقش قدم پر چل رہے ہو غیر اللہ کی پرستش کو عبادت سمجھتے ہو کیا یہ لوگ جن کو تم عرش الوہیت پر بٹھا رہے ہو ، اللہ کے ساجھی ہیں ، انہوں نے آسمان کا کوئی حصہ بنایا ہے یا زمین کی پیدائش میں ان کا کوئی بہرہ ہے ؟ اور جب یہ عام مخلوقات کی طرح محتاج اور مجبور ہیں ، تو تم کیوں کی ان کی عبادت کرتے ہو ؟ آہ انسان کس قدر جاہل اور ظالم ہے ، اتنا بلند مرتبہ ہو کر دوسروں کے آگے جھکنا فرض سمجھتا ہے اور اپنی فطرت سے نا آشنا ہے ۔ حل لغات : ما اشھدتم : مقصد یہ ہے کہ وہ کائنات کی تخلیق کے وقت شاہا ومعاون نہیں تھے ، جو آج خدائی اور ساجھے کے مستحق ہوں ۔ عضدا : بازو یا معاون ۔ موبقا : ہلاکت کی جگہ ، بعض کے نزدیک یہ جہنم کی ایک وادی ہے یا حصہ ہے جسے جہنم کے مختلف طبقات کے لئے برزخ کہنا چاہئے ۔