سورة الكهف - آیت 21

وَكَذَٰلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ ۖ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِم بُنْيَانًا ۖ رَّبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِم مَّسْجِدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس طرح ہم نے لوگوں کو ان کی خبر (١٣) کردی تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور یہ کہ قیامت کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ہے، اس وقت لوگ ان کے معاملے میں آپس میں جھگڑنے لگے، کچھ لوگوں نے کہا کہ تم لوگ ان کے اوپر ایک مکان بنا دو، ان کا رب ان کے حال سے زیادہ واقف ہے، جو لوگ ان کے معاملے میں (دوسروں پر) غالب آگئے، انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر ایک مسجد بنائیں گے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اصحاب کہف کی دوبارہ عزت افزائی : (ف ٢) اللہ کی کرشمہ سازیاں ملاحظہ ہوں ، اصحاب کہف کا یہ آدمی جب شہر میں پہنچا ، تو اس کے پاس پرانا سکہ تھا ، لیکن پرانی حکومت کا نظام الٹ چکا تھا ، لوگ حیران ہوئے کہ یہ لوگ کیونکر یہاں موجود ہیں ؟ کیفیت دریافت کرنے پر معلوم ہوا ، کہ یہ لوگ اس زمانہ کی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر پہاڑ کے کسی غار میں پناہ گزین ہوگئے تھے چنانچہ یہ لوگ پکڑ لئے گئے ، مگر اس وقت ان کے ہم عقیدہ لوگ ہی برسر اقتدار تھے ، اس لئے ان لوگوں کی بہت عزت کی گئی اب یہ بحث تھی کہ ان کی جگہ غار پر عمارت بنائی جائے ، جو بطور یادگار کے رہے ، غور فرمائیے ، یا تو وہ زمانہ تھا کہ یہ لوگ ابنائے قوم سے بیزار ہو کر بھاگے تھے اور پایہ کیفیت ہے ، کہ لوگ انہیں ہاتھوں ہاتھ لے رہے ہیں ۔ اور اس واقعہ سے جہاں یہ مقصود تھا کہ ان لوگوں کو جو خدا کی پناہ میں آگئے ہیں ، عزت بخشی جائے اور انہیں بتایا جائے ، کہ اللہ اپنے بندوں کی ہمیشہ دستگیری کرتا ہے ، وہاں یہ بھی مدعا تھا ، کہ منکرین قیامت کو قیامت صغری کا ایک منظر دکھا دیا جائے اور انہیں معلوم ہوجائے کہ قیامت کے بعد مردوں کو زندہ کردینا اسی طرح ممکن ہے جس طرح ان اصحاب کہف کا موت کے زندہ ہوجانا ، اصحاب کہف کی صحیح تعداد معلوم نہیں ، یہ لوگوں کی مختلف قیاس آرائیاں ہیں ، جو اس آیت میں مذکور ہیں ۔ قرآن حکیم نے غیر ضروری جزئیات کو اس لئے بیان نہیں کیا کہ قرآن کا مدعا کوئی پرانا قصہ دہرا دینا نہیں ، بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ اللہ کے چند بندوں نے جب متاع ایمان کی حفاظت کے لئے ہم پر بھروسہ کیا تو ہم نے ہر طرح ان کی اعانت کی اور ظالم حکومت کو ان کے سامنے بیخ وبن سے اکھاڑ ڈالا ، اور یہ مقصد اس حد تک بالکل واضح ہے ۔