وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ۗ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا
اور آپ دیکھتے کہ جب آفتاب (١٠) طلوع ہوتا تھا تو ان کے غار سے دائیں طرف جھک جاتا تھا، اور جب غروب ہوتا تھا تو ان سے بچ کر بائیں طرف ہوجاتا تھا اور وہ نوجوان گار کے ایک کشادہ حصے میں تھے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کردے اس کا آپ کوئی راہ دکھانے والا دوست نہ پائیں گے۔
(ف ٢) یعنی ان لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو جگہ پسند فرمائی ہے ، وہ دھوپ سے محفوظ ہے ، سورج طلوع وغروب کے وقت کترا کر نکل جاتا ہے ، اور یہ لوگ آفتاب کی تمازت سے محفوظ رہتے ہیں ، البتہ ہوا پہنچتی رہتی ہے ، کیونکہ ہوا کے لئے غار کا دہانہ موجود ہے ، خدا کی جانب سے یہ حسن انتظام خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔ حل لغات : شططا : غلو ، مبالغہ ، اندازہ سے گزرنا ، حد سے زیادہ ، بعید از عقل ۔ مرفقا : وسیلہ ، راحت ، آسائش ۔ فجوۃ : کشادہ جگہ ، فراخ مقام :