سورة الإسراء - آیت 103

فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس فرعون نے بنی اسرائیل کو سرزمین مصر سے نکال دینا چاہا تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ تمام فرعونیوں کو دریا برد کردیا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کامیابی : (ف ١) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بن اسرائیل کی آزادی کے لئے تشریف لا کے اور فرعون کو بہت سی نشانیاں دکھائیں اور کہا کہ میں خدا کی طرف سے حریت وآزادی کا پرچم لہرانے آیا ہوں ، میں اس لئے مبعوث ہوا ہوں کہ بنی اسرائیل کی غلامی کو دور کروں ، اور تجھے کیفر کردار تک پہنچاؤں تو فرعون نے از راہ کبر کہا میری رائے میں تمہارا دماغ صحیح نہیں ہے ، میری حکومت کو کون الٹ سکتا ہے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ، مجھے اپنی حقانیت پریقین ہے اور دل میں تو بھی جانتا ہے کہ مجھے میرے رب نے بھیجا ہے ، اور بصائر و دلائل سے نوازا ہے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تمہارے لئے ہلاکت مقرر ہوچکی ہے ، اور تم عذاب الہی سے بچ نہیں سکتے ہو نتیجہ یہی ہوا کہ موسیٰ کی پیشگوئی پوری ہوئی ، اور فرعون اپنے لاؤ لشکر سمیت غرق ہوا ۔ غرض یہ ہے جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کے مقابلہ میں فرعون کامیاب نہیں ہوا ، اسی طرح آپ کے مقابلہ میں یہ لوگ بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے ، اللہ تعالیٰ کا ہمہ گیر قانون یہ ہے ، کہ صداقت کے علم کو بلند کیا جائے ، اور جھوٹ کر سرنگوں کیا جائے ، یہ ناممکن ہے کہ حق پرستوں کی جماعت رسوا اور ذلیل ہو ، اللہ اپنے بندوں کی بہرحال حمایت کرتا ہے اور انہیں ہر قسم کے ابتلاء میں کامیاب فرماتا ہے ۔ حل لغات : انی لا ظنک یفرعون : ظن کے معنی یہاں یقین کے ہیں قرآن نے کثرت سے ظن کو یقین کے معنوں میں استعمال فرمایا ہے ، مثبورا : ملعون ، تباہ حال ، خائب وخاسر ، ہلاک وغیرہ ۔ لفیفا : اکٹھے ، یہ اسم جمع ہے اسمعی کی رائے میں جمع ہے جس کا واحد موجود نہیں ۔