سورة الإسراء - آیت 84

قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ ہر شخص اپنے طریقہ (٥٣) کے مطابق عمل کرتا ہے، پس آپ کا رب خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ سیدھی راہ پر کون ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) فطرت انسانی کی کمزوریوں کی طرف اشارہ ہے کہ ناز ونعمت کے وقت محسن کو بھول جاتا ہے اور تکلیف کے وقت مایوس ہوجاتا ہے ، حالانکہ مسرتوں اور خوشیوں میں اللہ کو یاد رکھنا چاہئے تھا ، اور مصیبت میں تو خشوع کے ساتھ اس کے سامنے زیادہ جھکنا چاہئے تھا ، یہ اکثریت کا مرقع ہے اللہ کے ایسے بندے بھی ہیں جو دونوں حالتوں میں شاکر رہتے ہیں نہ دنیا کی آسائشیں اس کے لئے وجہ ابتلاء ہوتی ہیں ، اور نہ مصیبتیں باعث لغزش : حل لغات : زھق : زھوقا کے معنی نابود اور ہلاک ہونے کے ہیں یعنی نیست اور ضائع ہوگیا ، شاکلتہ : صورت ، نہج اور طریق ، امر : بات حکم ارادہ ، منشاء وغیرہ ۔