سورة الإسراء - آیت 77
سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یہی طریقہ ان کے رسولوں کے لیے اپنایا گیا تھا، جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا، اور آپ ہمارے اس طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ١) مشرکین کی دسیسہ کاریوں اور ریشہ دوانیوں کا ذکر ہے کہ یہ لوگ آپ کے وطن سے خارج کرنے کے لئے کس قدر کوشاں ہیں اور کس کس طریق سے یہ آپ کو مجبور کررہے ہیں ، کہ آپ اپنا وطن مالوف ترک کردیں ، مگر ان کو یہ معلوم نہیں کہ انبیاء کی ایذا دہی کے بعد اللہ کا عذاب آتا ہے ، اور مخالفین کی قوتون کو نابود کردیا جاتا ہے ، یہ سنت الہی ہے جس میں خلاف نہیں ہوتا ، چنانچہ ہجرت کے دوسرے سال بدر میں ان مکہ کے اکابر سے قدرت نے پوری طرح انتقام لے لیا ، جو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مکے سے نکال دینے کا موجب بنے تھے ۔