سورة البقرة - آیت 13

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان سے کہا جاتا ہے (26) کہ ایمان لاؤ جس طرح لوگ ایمان لائے، تو وہ کہتے ہیں (27)، کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف لوگ ایمان لائے، مومنو ! ہوشیار رہو، درحقیقت وہی لوگ بے وقوف ہیں، لیکن وہ اس حقیقت کو جان نہیں رہے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ایمان وکفر میں ہمیشہ دانائی وسفاہت کی حدود الگ الگ رہی ہیں ، ایمان کی دعوت عقل وبصیرت کی دعوت ہے اور کفر وضلالت کی طرف بلانا درحقیقت بےعلمی وجہالت پر آمادہ کرنا ہے کفر والے ہمیشہ اس غلط فہمی میں رہے کہ ایمان قبول کرنا گھاٹے اور خسارے کو خواہ مخواہ مول لینا ہے ، قرآن حکیم کا ارشاد ہے ۔ (آیت) ” الا انھم ھم السفھآء “۔ درحقیقت وہ خود بےوقوف ہیں نفع و نقصان کو صرف مادیات تک محدود سمجھتے ہیں ، نگاہوں میں بلندی نہیں ہے ‘ ورنہ دین ودنیا کی نعمتوں کا حصول کسی طرح بھی خسارہ نہیں ۔ اور مذہب تو کہتے ہیں اس نظام عمل کو جس کو مان کر فلاح دارین حاصل ہوجائے ، حل لغات : السفھآء ۔ جمع سفیہ ، کم عقل ، بےوقوف ۔ خلوا ۔ ماضی مصدر خلوا ۔ خلا الیہ کے معنی ہیں گزرنے کے ۔ شیطین جمع شیطن ، ایک شخص مبتدع جو رشد و ہدایت سے محروم ہے اور خدا کی رحمتوں سے دور ، یہاں مراد شریر لوگ ہیں جو شیطان کی طرح مفسد ہیں ۔