سورة النحل - آیت 102

قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو جبریل نے میرے رب کے پاس سے برحق نازل کیا ہے، تاکہ یہ ایمان والوں کو ثابت قدم بنائے اور یہ مسلمانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ اور ہر خیر کی خوشخبری دینے والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قرآن اختراع نہیں ہے : (ف1) بعض لوگ کہتے تھے کہ قرآن دماغی اختراع ہے حضور (ﷺ) نے خود اختراع کیا ہے ، اور اللہ کی جانب اسے منسوب کردیا ہے اس کا جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے روح القدس لے کر آئے ہیں ، یہ حق وصداقت کا اعلان ہے ، تاکہ جو لوگ ذہنی وقلبی اضطراب میں مبتلا ہیں ان کی تسلی وتسکین ہو ، اس میں ہدایت ہے بشارت ہے ، مگر ایمان وتجربہ شرط ہے ۔ وہ کتاب جس نے قوم کے اخلاق کو بدل دیا ہو ، جس نے گمراہی وضلالت سے نکالا ہو ، رشد وہدایت کی طرف راہنمائی کی ہو ، اور قوم کو خوشخبریوں کا مہبط بنایا ہو ، کیا وہ دماغی اختراع ہو سکتی ہے ۔ ؟ کیا یہ اختراع اور جھوٹ کا نتیجہ ہے کہ قوم ترقی کے فراز اعلی تک پہنچ گئی ؟ پستی اور حضیض سے نکل کر ایمان کی بلند ترین چوٹیوں پر متمکن ہوگئی ، کیا جھوٹ میں یہ قوت ہے ، کہ اخلاق کو بدل دے ، عادات کو سنوار دے ، ذہنوں کو بلند کر دے ، اور خاص نو کے ارتقاء کو بیدار کر دے ۔ حل لغات: رُوحُ الْقُدُسِ: پاکیزہ کرنے والی ، یعنی جبرئیل علیہ السلام۔