وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَاثًا تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ اللَّهُ بِهِ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
اور تم لوگ اس عورت کی مانند نہ ہوجاؤ جس نے اپنا دھاگہ (٥٨) مضبوط کاتنے کے بعد ریزہ ریزہ کر ڈالا (ایسا نہ ہو) کہ تم لوگ اپنی قسموں کو اپنے درمیان (دھوکہ دہی کا ذریعہ) بناؤ، اس لیے کہ اب ایک گروہ دوسرے گروہ سے طاقتور ہوگیا ہے، بیشک اللہ تمہیں اس کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے اور قیامت کے دن وہ یقینا تمہارے سامنے اس بات کو کھول کر رکھ دے گا جس میں تم آپس میں اختلاف کرتے تھے۔
(ف ١) ان آیات میں وفاء عہد کی تلقین کی ہے اور بتایا ہے کہ تمہیں عہد ومعاہدہ کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنا چاہئے ، ایسا نہ ہو کہ مضبوط عہد کرنے کے بعد محض اس لئے کہ تم طاقتور حلیف کا ساتھ دو ، عہد توڑ دو ، کیونکہ تمہاری مثال پھر اس دیوانی کی سی ہوگی ، جو سوت کات کر تاگا تاگا کر دے ۔ قرآن کی اصطلاح میں عہد وہ التزام ہے جو شرع ، اخلاق یا مجلس کی جانب سے تمہارے اوپر عائد ہوتا ہو ، یا جیسے تم خود اپنے اوپر لازم بنا لو ۔ حل لغات : انکاثا : (ٹکرے ٹکڑے) جمع نکث بمعنی توڑنا اور کاٹنا دخلا : عذر کرنا ، عقل و قرائن کا تباہ ہونا ۔