وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اللہ تعالیٰ دو آدمی کی مثال (٤٧) بیان کرتا ہے ان میں سے ایک گونگا ہے جو کسی کام کی قدرت نہیں رکھتا، اور وہ اپنے آقا کے لیے بوجھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی اسے بھیجتا ہے کوئی بھلائی لے کر نہیں آتا، کیا وہ اس آدم کے برابر ہوسکتا ہے جو انصاف کا حکم دیتا ہے، درآنحالیکہ وہ سیدھی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔
(ف ١) مبلغ خیر اور ابکم شریر کی تمثیل ہے ، کہ نیک آدمی ہمیشہ نیکی کی تلقین کرتا ہے دنیا میں بھلائی پھیلاتا ہے اور وہ جو شریر ہے گونگا ہے برائیوں سے روکتا نہیں بلکہ گونگے شیطان کی ماند لڑائیوں کا دیکھتا ہے اور خاموش ہوتا ہے ۔ حل لغات : کل : بوجھہ دوجہ ملال وتکدر الا کلمح البصر : آنکھ کا جھپکنا مراد عجلت سے ہے ۔