سورة النحل - آیت 63

تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اللہ کی قسم ! ہم نے آپ سے پہلے گزر جانے والی امتوں (٣٧) کے پاس رسول بھیجے تھے، تو شیطان نے ان کے اعمال (بد) کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا، پس وہ آج ان کا دوست ہے اور ان کے لئے (آخرت میں) دردناک عذاب ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) غرض یہ ہے انکار وتمرد کی عادت بہت پرانی ہے ان کفار مکہ سے قبل بھی لوگوں نے دعوت حق کو جھٹلایا ہے ، شیطان نے اس سے پہلے بھی اولاد آدم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ، اس لیے آج اگر یہ لوگ اپنے آباؤ واجداد کے نقش قدم پر جارہے ہیں تو تعجب کی کونسی بات ہے ۔ ہو سکتا ہے ﴿وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ﴾سے مراد قیامت کا دن ہو ، یعنی دنیا میں جب ان لوگوں نے شیطان کے ورغلانے پر گناہوں کا ارتکاب کیا ہے تو آج بھی انہیں شیطان ہی کی رفاقت حاصل ہوگی ۔ حل لغات : تَاللَّهِ: اصل میں واللہ تھا واو قسمیہ کو تا سے بدل دیا گیا ہے ۔ وَلِيُّهُمُ: دوست ، رفیق ، ساتھی ، یعنی عذاب وتکلیف میں ان کا شریک ہے ۔