وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَٰهَيْنِ اثْنَيْنِ ۖ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
اور اللہ کہتا ہے کہ تم لوگ (اپنے لیے) دو معبود (٢٩) نہ بناؤ، معبود تو صرف ایک ہے، پس صرف مجھ سے ڈرو۔
ثنویت کا عقیدہ غلط ہے ! (ف ٢) اسلام توحید کا دین ہے ، وہ کہتا ہے جب ساری کائنات اللہ کی مطیع ہے ، تو پھر کیونکر دو خداؤں کا تخیل ممکن ہوسکتا ہے ، ثنویت کا عقیدہ اول اول ایران سے نکلا ہے ، ان کے نزدیک کائنات میں دو قسم کے عناصر ہیں ، شروخیر ، شر کا خدا اور ہے ، خیر کا اور ، قرآن اس مجوسیت کا منکر ہے ، وہ کہتا ہے صرف ایک خدا کا وجود عقلا ممکن ہے ، کیونکہ کائنات میں ایک قانون ایک ارادہ اور ایک مشیت کار فرما ہے ، کائنات کے مظاہر میں اختلاف وثنویت نہیں ۔ لہذا دو خداؤں کا وجود عقل وبصیرت کی رو سے صحیح نہیں ۔ دنیا میں اگر دو خدا ہوں ، یا زیادہ تو پھر لازم آئے گا کہ دو باہم مختلف اراء سے دنیا میں کام کر رہے ہیں ، اور اس صورت میں دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے گا ، کائنات کے نظام میں چونکہ وحدت اور یکسائی ہے ، ہر چیز کے لئے ایک وقت اور کیفیت مقرر ہے جس میں خلاف نہیں ہوتا ، اس لئے خدا بھی ایک ہے ، نیز صحیح وجدان دو خداؤں کے تخیل کو قطعی طور پر قبول نہیں کرسکتا ، وجدان کہتا ہے ، قلب کی گہرائیوں میں ایک ہی محبوب جلوہ گر ہے ۔