يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ
وہ اپنے فیصلہ کے مطابق فرشتوں کو وحی (٢) دے کر اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اتارتا ہے، اور انہیں حکم دیتا ہے کہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، پس تم لوگ مجھ سے ڈرتے رہو۔
(ف ٢) یعنی نبوت اللہ کی بخشش وموہبت ہے ، اس میں کسب واکتساب کو دخل نہیں ، یہ اللہ کا دین ہے جسے چاہے ، دیدے ، روح سے مراد وحی ہے ، یا جبرائیل ہے جو حامل وحی ہیں ، غرض یہ ہے کہ فرشتے جب نبوت کا خلعت لے کر آتے ہیں تو ان کی تلقین یہی ہوتی ہے کہ ایک خدا کے سامنے جھکو ایک اللہ کی عبادت کرو ، وہ شرک کی تائید کے لئے نہیں آتے ۔ غیر اللہ کی پرستش کے لئے وہ نہیں کہتے ان کا نصب العین توحید کی اشاعت اور اطاعت الہی ہوتا ہے ۔