سورة النحل - آیت 1

أَتَىٰ أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ کا حکم آچکا ہے، پس اے کافرو ! تم لوگ جلدی (١) نہ مچاؤ، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عذاب آ چکا !: (ف ١) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مخالفین سے کہا کرتے تھے ، کہ اگر تمہارا کفر وعناد اسی طرح قائم رہا ، اور نفس کی ظغیانیوں میں کوئی فرق پیدا نہ ہوتا اور تم بدستور اللہ کی نعمتوں کو ٹھکراتے رہے ، تو یاد رکھو ، قانون انتقام برروئے کار آئے گا ، اور تمہیں بیخ وبن سے اکھاڑ دیا جائے گا ۔ وہ لوگ بار بار ازراہ تمسخر کہتے ، وہ عذاب کہاں ہے ؟ کیوں آسمان نہیں ٹوٹ پڑتا ، اور کیوں زمین نہیں پھٹ جاتی ، اللہ کی غیرت کیوں جوش میں نہیں آتی ؟ اور یہ کیا ہے کہ ہم باوجود نافرمانیوں کے زندہ ہیں ؟ کیا اللہ کو ہمارا کفر پسند ہے ، کیا ہم حق پر ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، گھبراتے کیوں ہو ؟ جلدی نہ کرو ، عذاب آچکا ، اللہ کے ہاں تمہاری تباہیوں اور بربادیوں کا فیصلہ ہوچکا ، قضا وقدر نے تمہیں صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا تہیہ کرلیا ، اس وقت تک تمہیں مہلت دی گئی تھی تاکہ گناہوں سے باز آؤ ، اور اللہ کی طرف جھک جاؤ ، اور اب جبکہ تم نے اللہ کی دی ہوئی ڈھیل سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ، تمہارا فنا کے گھاٹ اتر جانا یقینی ہے ۔ بدر کے میدان میں تم سے انتقام لیا جائے گا موت تمہارے سر پر منڈلا رہی ہے ، قیامت قریب ہے ، جب وقت آئے گا بات پوری ہوجائے گی ، اور تم عذاب میں مبتلا ہو گے اس وقت تمہیں کوئی نہیں بچا سکے گا ، اور کوئی قوت تمہارے کام نہیں آسکے گی ،