سورة الحجر - آیت 90

كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس طرح کا عذاب ہم نے ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے (انسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے مکہ کے) راستے بانٹ رکھے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقتسمین “۔ سے مرا دمکے والوں کا وہ گروہ ہے ، جو مکے کی پہاڑیوں میں پھیل جاتا تھا ، اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتا تھا ، جب دیکھتا کہ لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں تو طرح طرح کے الزام تراشتے کبھی کہتے ، ساحر ہے کبھی کہتے اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے ، بدعقیدہ ہے ، غرض یہ ہوتی کہ کسی نہ کسی طریق سے لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متنفر ہوجائیں ، اور حق کی پکار کو نہ سنیں ۔ (آیت) ” جعلوا القرآن عضین “۔ کا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے اعتراض والے حصوں کو اپنے زعم باطل کے مطابق چھانٹ لیتے ، اور لوگوں کے سامنے رنگ آمیزی کے ساتھ انہیں پیش کرتے ۔ مگر باوجود ان مکاریوں اور خباثتوں کے اسلام پھیل کر رہا ، اور ان کی کوششیں بالکل رائیگاں گئیں ، دنیا نے دیکھ لیا کہ آفتاب نبوت کی کرنیں کس طرح دور دور تک پھیل گئی ہیں اور یہ لوگ کیونکر ناکام رہے ۔ حل لغات : مثانی بمعنے دو تائے ۔ یعنی سورۃ فاتحہ کہ ہر رکعت میں دوبارہ پڑھی جاتی ہے ۔ عضین : ٹکڑے ٹکڑے ، اور حصے حصے ، اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ قرآن میں ایک خاص نوع کا ربط ہے جب اس ربط سے اسے الگ کردیا جائے تو وہ پارہ پارہ ہوجاتا ہے ، اور معنویت ضائع ہوجاتی ہے ۔