سورة البقرة - آیت 180

كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب تم میں سے کسی کی موت قریب ہو، اور وہ مال و جائیداد چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو رہا ہو، تو تمہارے اوپر والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لیے مناسب وصیت (259) فرض کردی گئی ہے، یہ متقی لوگوں ُر لازم ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وصیت : (ف ١) ان آیات میں یہ بتایا گیا ہے کہ کوئی شخص مال کثیر رکھتا ہو (خیرا سے مراد مال کثیر ہے) تو وہ والدین اور اقرباء کے لئے علاوہ مقرر حصوں کے کچھ اور بھی بطور احسان ومونت کے وصیت کرے بعض لوگوں نے اس حکم کو آیہ وارثت کی وجہ سے منسوخ سمجھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں اس لئے کہ آیت کا انداز بیان اس کی مخالفت کرتا ہے ، (آیت) ” حقا علی المتقین “ کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ یہ غیر منسوخ آیت ہے اور یہ مال کی بہتات کی صورت میں کوئی حرج نہیں کہ وصی والدین کے لئے کچھ زائد وصیت کر جائے ، کیونکہ اس صورت میں دوسرے ورثا گھاٹے میں نہیں رہتے ، بعض کے خیال میں یہاں والدین واقربا سے وہ مراد ہیں جو بسبب غیر مسلم ہونے کے وارث نہ ہو سکیں ، مگر آیت میں اس قسم کا کوئی قرینہ موجود نہیں ۔