سورة الحجر - آیت 15

لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر بھی یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کردیا گیا ہے، بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی مکہ والوں کا تعصب اس قدر زیادہ ہے کہ اگر حقائق کو بین طریق پر دیکھیں پر دیکھیں کہ اس کے دروازے ان کے لئے وا ہیں ، اور وہ آسمان کی جانب پرواز کر رہیں ہیں ، جب بھی یہی کہیں گے ، ہماری آنکھوں پر عمل سحر کردیا گیا ہے ، ورنہ دراصل ہم آسمان کی جانب نہیں اڑ رہے ہیں ۔ یہ اس لئے فرمایا کہ مکے والے کہتے تھے فرشتے نازل ہوں تو ہم جانیں تم اللہ کے رسول ہو ، قرآن کہتا ہے فرشتے تو فرشتے تم خود بھی اگر آسمان پر چڑھ جاؤ جب بھی نہ مانو ، محض نہ ماننے کے لئے ڈھکوسلے ہیں ورنہ طبیعتون میں وہ استعداد ہی باقی نہیں جس کی وجہ سے ہدایت حاصل ہوتی ہے ۔