وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ
اور کفار مکہ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا (٥) اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے تو یقینا پاگل ہے۔
دانائے عرب کے متعلق جاہلوں کا فتوی : (ف ٣) مجنون کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کی مادی آنکھیں روحانی قوتوں کو محسوس نہیں کرسکتیں ، جب انہوں نے نبوت کی حقیقت کو نہ سمجھا ، تو سہل کاروں سے کہہ دیا ، کتاب کا دماغ مختمل ہے ۔ ضرورت یہ تھی کہ یہ لوگ خود دیوانے اور عقل وبصیرت سے بیگانہ تھے نبوت چونکہ ایک فرق العقل حساسئہ بصیرت وادراک کانام ہے ، اس لئے یہ کوتاہ فہم اس کو نہیں سمجھ سکے ، کیا یہ جنون ہے کہ بصائر ومعارف کا دریا بہا دیا جائے ، لوگوں کو سکون خاطر کی نعمت سے سرفراز کیا جائے انسان کو پورا کیا جائے ، اور انسانوں کو زندگی کا مکمل بروکر عنایت فرمایا جائے ۔ جس کی امت کے ادنی افراد فلسفہ وحکمت کے استاد کامل ہوں تو وہ خود کیا عقل وہوش سے عاری ہو سکتا ہے ، جس کے ماننے کائنات پر چھاجائیں ، اور تہذیب وتمدن کا حیات آفرین درس دیں کیا اس کے باب میں یہ گستاخی رواء اور جائز ہے ؟ ۔