سورة الحجر - آیت 6

وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کفار مکہ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا (٥) اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے تو یقینا پاگل ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دانائے عرب کے متعلق جاہلوں کا فتوی : (ف ٣) مجنون کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کی مادی آنکھیں روحانی قوتوں کو محسوس نہیں کرسکتیں ، جب انہوں نے نبوت کی حقیقت کو نہ سمجھا ، تو سہل کاروں سے کہہ دیا ، کتاب کا دماغ مختمل ہے ۔ ضرورت یہ تھی کہ یہ لوگ خود دیوانے اور عقل وبصیرت سے بیگانہ تھے نبوت چونکہ ایک فرق العقل حساسئہ بصیرت وادراک کانام ہے ، اس لئے یہ کوتاہ فہم اس کو نہیں سمجھ سکے ، کیا یہ جنون ہے کہ بصائر ومعارف کا دریا بہا دیا جائے ، لوگوں کو سکون خاطر کی نعمت سے سرفراز کیا جائے انسان کو پورا کیا جائے ، اور انسانوں کو زندگی کا مکمل بروکر عنایت فرمایا جائے ۔ جس کی امت کے ادنی افراد فلسفہ وحکمت کے استاد کامل ہوں تو وہ خود کیا عقل وہوش سے عاری ہو سکتا ہے ، جس کے ماننے کائنات پر چھاجائیں ، اور تہذیب وتمدن کا حیات آفرین درس دیں کیا اس کے باب میں یہ گستاخی رواء اور جائز ہے ؟ ۔