سورة ابراھیم - آیت 31

قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ میرے ان بندوں سے کہیے جو اہل ایمان ہیں (٢٢) کہ وہ نماز قائم کریں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں پوشیدہ طور پر اور دکھا کر اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کریں جس دن نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی ایمان کے لیے ضروری ہے کہ عمل کی توفیق بھی ہو ورنہ صرف اقرار و اعتراف اللہ کے نزدیک کوئی وقعت نہیں ، مومن وہ ہے جو اعمال صالح سے ایمان کا نبوت ، اس کا سر صبح کو خدا کے سامنے جھکے ، جو عین عبودیت کی نشانی ہے ، دیکھنے والا آگاہ ہو ، جو اللہ تعالیٰ میں اور بندے میں تعلق ہے ، نیز مال خدا کی راہ میں خرچ کرے اپنی قوت خڑچ کر کے نیکی جمع کرے غافل نہ ہو کیونکہ وقت ایسا آنے والا ہے کہ فرصت حیات ختم ہوجائے گی اور سا وقت نہ کچھ خریدا اور بیچا جاسکے گا ، دوستی محبت اور تعلقات اس وقت کام ہیں آئیں گے ۔ حل لغات : دار البوار : ہلاکت کا گھر ، یعنی دوزخ خلال : دوستی ، دوستاں