سورة ابراھیم - آیت 24

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کلمہ طیبہ (١٩) کی کیسی مثال دی ہے وہ اس عمدہ درخت کے مانند ہے جس کی جڑ زمین میں مضبوط ہو اور جس کی شاخ آسمان میں ہو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

پاک درخت : (ف1) نیک بات ، پاکیزہ خیالات کی مثال عظمت وبقاء اور نفع کے لحاظ سے ایک خوش منظر درخت کی سی ہے جس کی جڑیں مضبوط ہوں ، جس کی بلندی آسمان سے باتیں کرے ، اور ہر وقت پھلوں سے لدا رہے ۔ غرض یہ ہے کہ اسلام جڑوں کے لحاظ سے مضبوط ہے ، دنیا کی کوئی قوت اسے اکھاڑ نہیں سکتی ، اس کی عظمت ورفعت کا یہ عالم ہے ، کہ آسمان تک بلند ہے ، ہر وقت نسل انسانی اس کے پھلوں سے استفادہ کرتی رہتی ہے اس کے برکات وفیوض ہمیشہ جاری رہتے ہیں ، یعنی اسلام شجرہ طبیہ ہے ، ایک پاک اور نفع رساں درخت کی مانند ہے ۔