وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ
اور قیامت کے دن جب تمام لوگ اللہ کے سامنے حاضر (١٦) ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو دنیا میں تکبر کرتے تھے کہ ہم تمہارے پیچھے چلا کرتے تھے، تو کیا آج تم اللہ کے عذاب کا کوئی حصہ ہم سے ٹال دو گے؟ تو وہ کہیں گے کہ اگر دنیا میں اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم نے بھی تمہیں راہ راست پر لگایا ہوتا، چاہے ہم روئیں پیٹیں، چاہے صبر کریں، دونوں برابر ہے، ہمارے لیے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
کمزوروں کی فریاد بڑوں بڑوں سے : (ف ٢) جب لوگ اللہ تعالیٰ کے حضور جمع ہوں گے اور اپنے اپنے نامہ اعمال سے آگاہ ہوجائیں گے ، تو اسی وقت زمین کا وہ طبقہ جو ضعفاء اور کمزور لوگوں کا ہے ۔ کبراء اور بڑے بڑے لوگوں سے کہے گا ، ہم تو دنیا میں تمہارے تابع تھے ، جب تم نے عیش تکلیف کی محفلیں آراستہ کیں ، شراب و لے سے شغل کیا تو ہم نے تمہاری تقلید کی ، ہم سمجھے ، جب سمجھدار اور بڑے بڑے لوگ ان باتوں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھے ، تو واقعی یہ بات جائز ہوگی ، ہم نے بےخوفی سے گناہ کی جانب قدم بڑھائے ، کیا آج تمہارے یہاں شنوائی نہیں ہے ؟ تمہارا اثرورسوخ کیا ہوا ، کیا یہاں رشوت نہیں چلتی ، اور کیا تم ہمیں عذاب سے نہیں بچا سکو گے ، کبراء کہیں گے یہاں ہم اور تم دونوں برابر کے مجرم ہیں ، اس لئے سوائے صبر کے چارہ نہیں ، یہ وہ مقام ہے جہاں بڑے چھوٹے میں کوئی امتیاز نہیں رہتا ، اور سب ایک صف میں کھڑے کئے جاتے ہیں ۔