وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور موسیٰ نے (اپنی قوم سے) کہا کہ اگر تم اور زمین پر رہنے والے تمام لوگ کافر (٨) ہوجائیں تو (بھی کوئی بات نہیں اس لیے کہ) اللہ بے نیاز، بڑی تعریفوں والا ہے۔
(ف ١) ان آیتوں میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو زندگی کا پیغام دیا ہے ، اور فرمایا ہے کہ جب تک تم شاکر رہو گے ، اللہ کے حکموں کو مانتے رہو گے ، اسی کی اطاعت کا دم بھرتے رہو گے ، اور اس کے سوا ہر معبود کا انکار کرو گے ، تو اللہ تعالیٰ تمہیں سرفرازی عنایت کرے گا ، غنی رکھے گا ، نعمتیں زیادہ سے زیادہ دے گا ، اور اگر انکار کرو گے ، تو یاد رکھو ناشکری سے قوموں کو عذاب شدید دیا جاتا ہے ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ بھی سمجھا دیا کہ تمہاری عبادت اور اطاعت سے اللہ کو کوئی فائدہ نہیں ہے ، اس کی اطاعت سے دنیا تمہاری اطاعت کرے گی ، اور اگر تم اور تمہارے ساتھی انکار کردیں ، تو یاد رکھو ، اللہ ہے یا نہ ہے ، اور ہر طور پر قابل ستائش ومدح غرض یہ ہے کہ جس قدر تم میں بیداری ہوگی اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا ، اور جس قدر تم غفلت وبے اعتنائی سے کام لو گے ، اللہ کی رحمتوں سے دور رہو گے ۔ حل لغات : نباء : قصہ ، بات ۔ فاطر : بغیر استمداد کے پیدا کرنے والا ۔