سورة ابراھیم - آیت 1

الر ۚ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

الر (١) یہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جسے ہم نے آپ پر نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے ظلمتوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائیں، انہیں اس اللہ کی راہ پر ڈال دیں جو بڑا زبردست بڑی تعریفوں والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

روشن کتاب : (ف1) یعنی قرآن حمید نورروشن کی دعوت ہے ، اجالے کی جانب بلاوا ہے ، ظلمت وتاریکی سے بیزاری ہے اس میں وہم وتخمیں کو دخل نہیں ، لا یعنی رسوم وخرافات کا وجود نہیں ، جو بات ہے علم ویقین کی جچی تلی ، حشو وزوائد کا شائبہ نہیں ۔ سراسر ضروریات وحقائق کا مرقع ہے ۔ حضور (ﷺ) کو ارشاد ہوتا ہے کہ آپ اس مستقل ہدایت کو ہاتھ میں لے کر سارے عرب میں اجالا کردیں ، لوگوں کو تعصب وجہالت کی تاریکیوں سے نکالیں ، اور علم وعرفان کی روشنی میں لائیں ، ان کو خرافات وظنون کی وادیوں سے نکالیں ، اور سلوک واحسان کے مرغزاروں میں لا بسائیں ، یہ نسخہ تاریکی جہالت اور تعصب دور کرنے کا مجرب نسخہ ہے ، دنیا کی تمام مصیبتیں اس کتاب ہدی پر عمل پیرا ہونے سے دور ہوجاتی ہیں ، اس پر عمل کرنے سے عزت و وسعت حاصل ہوتی ہے ، قومیں نصرت وغلبہ کے ہم قرین ہوجاتی ہیں ، اور قابل ستائش بن جاتی ہیں ، کائنات کفر میں چھا جاتی ہیں ، ظفر وتسلط ان کے پاؤں چومتے ہیں ، کیونکہ یہ عزیز وحمید خدا کی کتاب ہے ، مالک الملک خدا کا پیغام ہے زمین اور آسمانوں کے مالک کا کلام ہے ، بدبخت ہیں وہ نفوس جو انکار کرتے ہیں ، اور اس کے فیض وبرکت سے محروم رہتے ہیں ۔