سورة الرعد - آیت 25

وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ (٢١) اللہ سے کیا گیا پختہ وعدہ توڑتے ہیں، اور اللہ نے جن رشتوں کو جوڑے رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان پر اللہ کی لعنت ہوگی، اور ان کے لیے آخرت کا برا گھر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام امن چاہتا ہے ! ۔ (ف ١) اس آیت میں ان لوگوں کا بیان ہے جو دین فطرت کی مخالفت کرتے ہیں اللہ کے عہدوں کو توڑتے اور اس کے حکموں سے تجاوز کرتے ہیں ، اور زمین میں شرک وبدعات کی وجہ سے ابتری پھیلاتے ہیں یہ جہنم کے سزاوار ہیں ، ان کا انجام برا ہے ، یہ اللہ کی نظر رحمت سے دور ہیں ۔ اسلام بحثییت مجموعی امن وطمانیت انسانیت کا علمبردار ہے اس لئے ہر وہ جو ازروئے اسلام باطل ہے ، اسلام کی اصطلاح میں فساد فی الارض کے مترادف ہے ، شرک بھی فساد ہے ، غیر مشروع تحریکات بھی فساد کے ضمن میں آجاتی ہیں ۔ فسق وفجور بھی ایک نوع کا فساد ہے یعنی اسلام سراپا امن ہے سکون ہے ، اور کفر اختلال وتخریف ۔