سورة الرعد - آیت 17

أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَّابِيًا ۚ وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاءَ حِلْيَةٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهُ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ ۚ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاءً ۖ وَأَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اسی نے آسمان سے بارش بھیجا تو وادیاں اپنی وسعت اور اندازے کے مطابق بہہ پڑیں، پھر سیلاب نے پانی کی سطح پر تیرتے ہوئے جھاگ کو اٹھا لیا، اور جن دھاتوں کو زیور یا کوئی اور چیز بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں، ان پر بھی پانی کے جھاگ کے مانند جھاگ ہوتا ہے، اللہ اسی طرح حق و باطل کی مثال (١٧) بیان کرتا ہے، پس جھاگ بے سود بن کر ختم ہوجاتا ہے، اور جو پانی لوگوں کے لئے نفع بخش ہوتا ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتا ہے اللہ اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) یعنی قرآن واسلام کے فیوض ، باران رحمت کی طرح ہیں ، جیسے بارش سے ہر قطعہ زمین بقدر استعداد استفادہ کرتا ہے اسی طرح اس سے ہر شخص بقدر ظرف جرعہ آشام ہوتا ہے ۔ پھر جس طرح ابتداء میں پانی کی کثرت سے جھاگ اٹھتا ہے اور بالآخر نتھر جاتا ہے اسی طرح مسلمان باقی رہ جائے گا اور مخالفت کا یہ جھاگ چھٹ جائے گا ، غرض یہ ہے کہ اسلام سراسر حق وصداقت ہے نفع وسود مندی ہے ، اس لئے اس کا برقرار رہنا ضروری ہے ، قانون فطرت ہے ، کہ کفر جھوٹ ہے ، باطل ہے اور جھاگ ہے ااس لئے اس کا ضیاع وفقدان لازم ہے ۔ حل لغات : جُفَاءً: ضائع ، بےسود ، یونہی ۔