سورة الرعد - آیت 4

وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور زمین کے مختلف الأنواع ٹکڑے ایک دوسرے سےملے (٤) ہوئے ہیں، اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیتیاں ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، بعض درختوں کی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی نہیں سب ایک ہی پانی سے سیراب کئے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر ذائقہ میں فوقیت دیتے ہیں بیشک ان تمام باتوں میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ان آیات میں بھی دعوت غو روفکر ہے کہ یہ لوگ فکر وعقل سے اگر کام لیں تو یقینا مذہب کی پہنائیوں کو پالیں ، یہ غلط ہے کہ فلسفہ وعلوم کے مطالعہ سے انسان ملحد ہوجاتا ہے ، قرآن حکیم اور اسلام کے متعلق تو یہ نظریہ قطعی غلط ہے ، قرآن تو ہر قسم کے لوگوں کو عقل وفکر کی جانب پکار پکار کر مدعو کرتا ہے ، اور کہتا ہے ۔ زمین کے پھیلاؤ کو دیکھو، پہاڑوں اور نہروں کے فوائد پر نظر دوڑاؤ پھلوں کے اقسام ملاحظہ کرو ، دن اور رات کا مشاہدہ کرو ، کیونکہ رات کی تاریکی دن کی تابندگی سے بدل جاتی ہے ، زمین کے مختلف قطعات تمہارے سامنے ہیں ، باغات ہیں کھیت ہیں انگوروں کی چھتریاں ہیں ، کھجوریں ہیں پھر اس پر یہ غور کرو کہ ایک پانی سب کی خوراک ہے مگر کیوں مزے میں سب مختلف ہیں۔ یہ سب باتیں سوچنے کی ہیں مسلمان کے علم کا تقاضا یہ ہے کہ وہ صرف خشک مسائل ہی تک محدود نہ ہو ، بلکہ سائنس اور علم الحیات کی آخری حدود تک پھیلا ہوا ہو ۔ حل لغات : مُتَجَاوِرَاتٌ: ملے جلے ۔ صِنْوَانٌ: جمع صنو ۔ شاخ فرع ایک جڑ سے کئی درخت نکلے ہوئے ۔