فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا ۚ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
پس آپ کو جیسا کہ حکم دیا گیا ہے، راہ حق پر قائم رہئے (٩١) اور وہ لوگ بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کیا ہے، اور تم لوگ اللہ سے سرکشی نہ کرو، وہ بیشک تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔
(ف ١) (آیت) ” فاستقم کما امرت : میں تمام اسلامی تعلیم آجاتی ہے اس میں اشارہ ہے کہ فرائض دینی کو عزم واستقلال کے ساتھ ادا کرو ، خدا کی منشاء کے مطابق تمہارا ہر قدم اٹھے ، مخالفت وعناد سے خوف وہراس درست نہیں مرد مومن وہ ہے جو عقائد کو جب عقل ودانش کے معیار پر پرکھ لے ، تو پھر اس کے پائے ہمت میں کہیں لغزش پیدا نہ ہو ، یہ چھوٹا سا جملہ سورۃ ہود کی جان ہے جس میں جدوجہد کا ایک عالم پہناں ہے اسی لئے حضور فرمایا کرتے تھے ، ” شیبتنی ھود “۔ کہ سورۃ ہود میں ادائے فرض کی تلقین کے فکر نے مجھے بوڑھا کردیا ہے ، اللہ اللہ ! وہ رسول جس کی ہر ساعت خدمت دین میں صرف ہوتی ہے ، اسے اپنی ذمہ داریوں کا کس قدر احساس ہے ۔