وَيَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ۖ وَارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اور اے میری قوم کے لوگو ! تمہیں اپنی جگہ جو کرنا ہے کیے جاؤ (٧٨) میں بھی اپنے دین و عقیدہ کے مطابق عمل کرتا رہوں گا، تم لوگ عنقریب جان لو گے کہ کس پر رسوا کن عذاب نازل ہوتا ہے اور کون جھوٹا ہے، اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
(ف ١) حضرت شعیب (علیہ السلام) نے دھمکی کو صبر وعزیمت کے ساتھ سنا اور کہا ، تمہیں میرے عزیزوں کا تو خیال ہے ، مگر اللہ کا خیال نہیں ، جس کی جانب سے میں مبعوث ہو کر آیا ہوں ، تم اس کی آواز پرکان نہیں دھرتے تمہیں اس بات کی فکر نہیں کہ وہ تمہیں کیا کہے گا تم جو چاہو ، کرتے رہو میں ہرگز تمہارے طرز عمل سے خائف نہیں ، تم عنقریب جان لوگے ، کہ جھوٹا کون ہے ، اور سچا کون ، کس پر اللہ کی رحمتیں ہیں اور کون ذلیل اور کون عذاب کا مستحق ہے ۔ چنانچہ اللہ کا عذاب آیا اور انکار کرنے والے صفحہ ہستی سے ہٹ گئے ، اللھم اغفر لکاتبیہ ولمن سعے فیہ ۔