وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور ہم نے شیعب (٦٩) کو ان کے بھائی اہل مدین کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اور ناپ تول میں کمی نہ کرو، میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں، اور بیشک میں تمہارے بارے میں ایسے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو ہر چیز کو اپنے احاطے میں لے لے گا۔
(ف ١) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم تجارت سے شغف رکھنے والی قوم تھی ، مگر کم تولنے کی بد عادت میں مبتلا تھی ، اس لئے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انہیں اس برے فعل سے روکا ، اور کہا ، کہ اللہ کی عبادت کے ساتھ معاملات میں بھی منصف اور عادل بننے کی کوشش کرو ، کیونکہ مذہب کا تعلق صرف عقائد سے نہیں ، بلکہ اس کو معاملات میں بھی اصلاحی ہدایات پیش کرنا لازم ہے ، وہ عقیدے اور عبادتیں جو برائیوں سے نہیں روکتیں تمہیں بتاؤ ان کی کیا قیمت ہے ؟ مذہب زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھتا ہے ۔